(ایجنسیز)
عراق کے وزیر اعظم نوری المالکی نے القاعدہ کے خلاف اپنی فورسز کی لڑائی کو فتح کیلیے ایک طویل لڑائی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ میرا ملک عالمی دفاع اور انسانیت کے تحفظ کی لڑائی لڑ رہا ہے۔ انہوں نے اس امر کا اظہار اپنے ہفتہ وار خطاب میں کیا ہے۔
نوری المالکی نے کہا ''عراقی فوج اور قبائل دہشت گردی کے خلاف عراقی عوام، ان کے مقدس مقامات، مساجد، گرجاوں اور عزت کے تحفظ کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔'' انہوں نے اس لڑائی کے منطقی انجام کا ذکر کرتے ہوئے کہا ''دہشت گردوں کے خلاف لڑائی صرف فتح پر ہی منتج ہو گی۔''
عراقی وزیر اعظم نے اپنے ہفتہ وار خطاب کے دوران عالمی برادری پر زور دیا کہ ان ممالک کے خلاف بھی متحد ہو کر کھڑے ہونے کی ضرورت ہے جو دہشتگردوں کی مدد کرتے ہیں۔'' ان کے بقول القاعدہ کے
خاتمے کیلیے محض لڑائی ضروری نہیں ہے بلکہ ان عسکریت پسند گروپوں کی سیاسی، سماجی اور مالی امداد بھی روکی جائے۔''
واضح رہے عراقی فوج کو ان دنوں صوبہ انبار میں ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ خصوصا 28 دسمبر کے بعد القاعدہ سے منسلک عسکری گروپ نے فلوجہ اور رمادی میں اپنی پوزیشن بہتر بنائی اور عملا علاقے کا کنٹرول حاصل کر لیا۔ القاعدہ کے حامی گروپ اور سنی آبادی کا موقف ہے کہ عراقی سکیورٹی فورسز فرقہ وارانہ رجحان کی وجہ سے سنیوں کو نشانہ بناتی ہیں ۔
نوری المالکی نے اپنے خطاب میں سنی قبائل سے بھی اپیل کی کہ وہ القاعدہ کے خلاف حکومت کا ساتھ دیں تاکہ قبائل کے ٹھوس اقدامات سے القاعدہ کو نکال باہر کیا جائے اور امن کا قیام ممکن ہو جائے۔'' درایں اثنا فلوجہ میں سرکاری افواج کی کوشش ہے کہ شہر کا کنٹرول واپس لیا جائے اس سلسلے میں بدھ کے روز سے بھر پور کوشش جا رہی ہے۔